Turkic-Mongol | Turc-o-Mongol | Turk & Mongol | Mongol | Mughal | Turk & Mongol Heros | Mongol (Mughal) History Mongol Empire | Timurid Empire | Mughal Empire | Selcuck Empire | Ottoman Empire

Showing posts with label Mongol. Show all posts
Showing posts with label Mongol. Show all posts

Saturday, 30 January 2021

First Muslim khan of Mongol Empire (Berka Khan )

برکہ خان /Berka Khan 

برکہ خان (انگریزی: Berke) (منگولیБэрх хаанتاتاری: Бәркә хан)

 چنگیز خان کا پوتا اور منگولیا کا ایک فوجی کمانڈر اور منگول سلطنت کے طلائی اردو کا حکمران تھا۔



معلومات شخصیت
پیدائشسنہ 1209  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بورخان خالدون  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفاتسنہ 1267 (57–58 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبلیسی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفاتلڑائی میں مارا گیا  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادنسل
والدجوجی خان  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
باتو خان،  توکا تیمور،  اردو خان،  شیبان  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندانچنگیز خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہخان (منگول سلطنت) 

یکم رجب 660ھ کو چنگیزخان کے


پوتے 
برکہ خان (برکی خان ) نے اپنے اور اپنی قوم کے مشرف بااسلام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایک خط لکھ کر مصر کے سلطان رکن الدین بیبرس کو یہ اطلاع دی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے چچازاد ہلاکوخان کے خلاف جہاد کے لیے تیار ہے اور اس مقصد کے لیے مصر سے اتحاد کرنا چاہتا ہے۔ سلطان بیبرس نے یہ پیش کش بخوشی قبول کرتے ہوئے آئمہ حرمین شریفین کو برکہ خان کے لیے دعاؤں کا حکم لکھ بھیجا۔ تمام شہروں میں بھی فرمان بھیجا گیا کہ جمعہ کے خطبے میں خلیفہ اور سلطان کے بعد برکہ خان کے لیے دعا کی جائے۔



برکہ خان کی سلطنت قفقاز کے کوہساروں سے بلغاریہ کی حدودتک وسیع تھی۔ شوال 660ھ (ستمبر 1262ئ) میں ہلاکو شام اور مصر پر دوبارہ حملے کی تیاری کررہا تھا کہ برکہ خان کی فوج قفقاز کے فلک بوس درّوں سے نمودار ہونے لگی۔

یہ دیکھ کر ہلاکو خان کو شام کی مہم ملتوی کرکے بحیرۂ خزر کی طرف فوج بھیجنا پڑی۔ اس لشکر نے دریائے تیرک عبور کرکے برکہ کی فوج کو وقتی طور پر پسپا کیا، مگر برکہ کے بھتیجے نوگائی کے جوابی حملے میں ہلاکو کا لشکر درہم برہم ہوکر پیچھے ہٹتے ہوئے دریائے تیرک تک آگیا۔ اس وقت موسم سرما عروج پر تھا۔ دریا کی سطح جو سخت سردی سے منجمد ہوچکی تھی لشکر کے بوجھ سے ٹوٹ گئی اور تاتاریوں کی بڑی تعداد ڈوب کر مرگئی۔ ہلاکوخان کا ایک بیٹا بھی مارا گیا اور وہ خود پسپا ہوکر بحیرۂ آذربائی جان کے ایک جزیرے میں پناہ لینے پر مجبور ہوگیا۔ اس کے بعد ہلاکو کی ایل خانی اور برکہ کی زرّیں خیل سلطنتوں میں جھڑپوں کا دائرہ کار مشرق تک پھیل گیا۔ ہلاکو نے گرجستان اور آرمینیا کے نصرانی حلیفوں کو ساتھ ملا کر زرّیں خیل کی سرحدوں پرحملے شروع کیے۔ جواب میں برکہ نے نہ صرف روسیوں اپنی فوج میں بھرتی کیا،بلکہ وسطِ ایشیا تک تسلط حاصل کرلیا۔ سمرقند و بخارا کے مسلمان جوق درجوق اس کی فوج میں شامل ہونے لگے۔ بحیرۂ خزر کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں ان دونوں سلطنتوں کے مابین مسلسل جھڑپیں ہوتی رہیں۔ برکہ کے سپاہی ایمان و ایقان سے بھرپور تھے، جبکہ ہلاکو کی فوج کے سامنے خون ریزی کے سوا کوئی ہدف نہ تھا۔ اس کے سپاہی پست ہمت ہوکر منتشر ہونے لگے۔ بہت سے سلطان بیبرس کی تلوار سے خوفزدہ ہوچکے تھے اور بہت سے برکہ خان کے قبولِ اسلام کے بعد توحید کی طرف راغب ہورہے تھے۔ تاتاری اب دو واضح جماعتوں میں بٹ گئے تھے۔ اسلام دشمن اور اسلام دوست۔ اسلام دوست تاتاری خود کو برکہ خان کی طرف منسوب کرنے لگے۔ ان میں جو شامی سرحدوں کے آس پاس تھے، انہیں برکہ خان کی دوردراز مملکت کی بجائے مصر جانا بہتر محسوس ہوا، چنانچہ ہزاروں تاتاری مصر کی طرف منتقل ہونے لگے۔ سلطا ن کو اطلاع ملی تو تمام شہروں کے گورنروں کو حکم دیا کہ ان کی پوری طرح مہمانی اور دلجوئی کی جائے اور زادِسفر دے کر مصر بھیج دیا جائے۔ کچھ دنوں میں تاتاریوں کے کئی گروہ مصر پہنچے اور سلطان سے امان طلب کی۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ تاتاری کسی غیرقوم سے امان مانگ رہے تھے، ورنہ اس سے پہلے ان کے ہاں ایسی کوئی مثال نہ تھی۔ وہ صرف مارنا یا مرنا جانتے تھے۔ سلطان نے ان کی بہت بڑی ضیافت کی، انعام و اکرام سے نوازا اور رہائشیں دیں۔ ان کی بڑی تعداد مشرف بااسلام ہوگئی۔ اس طرح ایک سفاک فاتح قوم اسلام کی مفتوح ہوگئی۔

علامہ اقبال نے تاتاری منگولوں(مُغلوں)کو فتنہ تاتار کا نام دیتے ہوئے اور برکہ خان کے مسلمان ہونے پر یہ شعر لکھا

ہے عیاں فتنہ تاتار کے افسانے سے

پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

Read More

Wednesday, 27 January 2021

لفظ خان کے کیا معنی ہیں اور اس استعمال سب سے پہلے کس نے کیا؟

  •  

      خان لفظ منگولی زبان کا لفظ ہے جس کامطلب ہے بادشاہ ، سب سے بڑا سردار یہ صرف منگول بادشاہوں کے لیے مخصوص تھا۔ لفظ خان، خاقان، خاگان، قاغان، ھان مختلف ادوار میں مختلف تلفظ اور لہجوں سے بھی بولااور استعمال ہُوا ہے ۔ خان کی بادشاہت یا ریاست کو خانیت ، خانات، خاقانیت بولا جاتا تھا۔منگول بادشاہ تموجن کا ٹائٹل چنگیز خان تھا جس کا مطلب ہے آفاقی بادشاہ یا کائناتی شہنشاہ۔ یہ نام دنیا میں اک اپنی ہی تاریخ چھوڑ گیا ہے۔ چنگیز خان نے کُچھ لوگوں کوترخان کے خطاب سے نوازا تھا جس کا مطلب تھا سب سے بڑا خان، خانوں کا خان، خانِ خاناں،خانوں کا سردار یہ منگولوں کا سب سے اعلی ترین خطاب تھا۔ لفظ خان سب سے پہلے منگول روران خانات نے استعمال کیا تھا۔ خان کی مونث خاتون ہے اور خان کی بیٹی کو خانم کہا جاتا ہے۔ پندرہویں صدی سے پہلے یہ لفظ سینٹرل ایشین ریاستوں میں مشہور تھا مگر چنگیز خان کی فتح افغانستان کے بعد اس خطے میں بسنے والے لوگوں نے خاص طور پر پشتونوں نے اس کو اختیار کیا جو آج بھی اُن کے نام کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ دیکھا دیکھی ہندوستان کی دوسری قوموں نے بھی خان کا ٹائٹل استعمال کرنا شروع کر دیا۔مُغل دربار کی طرف سے یہ ٹائٹل ریاست کا اعلی ترین ٹائٹل تھا۔لیکن پشتونوں نے اسے ذیادہ استعمال کرنا شروع کردیا.حالانکہ خان دوسرے قوموں نے بھی استعمال کیا.لیکن اب یہ لقب خاص پشتون قوم کےلئے استعمال ہوتا ہے.اور پشتون اپنے نام کیساتھ خان کا لاحقہ ضرور لگاتے ہیں.کراچی اور بھارت میں تو باقاعدہ پھٹانوں کو خان کے نام سے پکارتے ہیں.اب اگر کوئی اپنے نام میں "خان " کا اضافہ کرتا ہے.تو پہلا خیال یہی جاتا ہے.کہ یہ پھٹان ہے.بلوچستان کے پشتون بیلٹ میں بڑے لوگوں اور قبیلے کے بڑے سرداروں کو خان کے نام سے ہی پکارا جاتاہے.
      Read More

      Monday, 25 January 2021

      Father of Ghengiz Khan (Yesugei Baghatur or Yesükhei)

       Yesugei Baghatur or Yesükhei 

      (Traditional Mongolian: ᠶᠢᠰᠦᠭᠡᠢ ᠪᠠᠭᠠᠲᠤᠷ; 

      (Modern Mongolian: Есүхэй баатар, Yesukhei baatar)

       was a major chief of the Khamag Mongol 

      confederation and the father of

       Temüjin, later known as Genghis Khan

      He was of the Borjigin family, and his name

        means "like nine", meaning he had the 

      auspicious qualities of the number nine, a 

      lucky number to the Mongols.



      %
      A 13th century portrayal of Yesugei

      De-facto ruler of Khamag Mongol
      Reign1160 - 1171
      PredecessorHotula Khan
      SuccessorGenghis Khan
      Bornc. 1134
      Died1171 (aged 37)
      WifeHoelun
      ChildernsGenghis Khan
      Qasar
      Hachiun
      Temüge
      Belgutei
      Behter
      Posthumous name
      Shényuán Huángdì (神元皇帝)
      Temple name
      Liezu (烈祖)
      HouseBorjigin
      FatherBartan Baghatur
      ReligionTengrism


      Life

      Yesügei was the son of Bartan Baghatur, who was the second son of Khabul Khan. Khabul was recognized as a khagan by the Jin Dynasty. Khabul Khan was, in turn, the great grandson of the Mongol chief Khaidu, the first to try to unite all of the Mongols. Yesügei's first and chief wife, Hoelun, a daughter of the Olkhunut forest people, was abducted by Yesügei with help of his elder brother Negün Taishi and younger brother Daritai Otchigin, from her newlywed husband Chiledu of Merkits.[1] Yesügei abducted Hoelun because of her beauty and physical indications of fertility.[2]

      After the Khamag Mongol confederation khan Hotula died, the confederation had no elected king, but de facto Yesügei ruled the confederation. Yesügei had a bloodbrother, or anda, Toghrul Khan (later known as Wang Khan and Ong Khan). Yesügei helped Toghrul to defeat his uncle Gurkhan. After Yesügei's death, Toghrul initially helped Temüjin in arranging his marriage to Börte and uniting the tribes, but later defected to Genghis' anda and rival, Jamukha.

      In 1171 Yesügei died when his son Temüjin was nine years old. The Secret History of the Mongols records that he was poisoned by Tatars while sharing a meal at a wedding[3] on the way home after leaving his son Temüjin at home of Dai Setsen, a noble man of Khongirad tribe, when two fathers, Yesügei and Dai Setsen, agreed that their children, Temüjin and Börte, would marry in the future.[3] Yesügei died three days later at home with presence of this family and servants.


      Legacy

      Edit

      During reign of Yuan dynasty, he was given temple name of Liezu (Chinese烈祖lit. 'Ardent Founder') and posthumous name Shenyuan Huangdi (Chinese神元皇帝lit. 'Supernaturally Prime Emperor

      Family

      Yesügei and Hoelun had four sons Temüjin, (later known as Genghis Khan), Hasar, Hachiun, Temüge and a daughter, Temülen. Yesugei had two sons by his second wife Sochigel: Behter and Belgutei. The Secret History of the Mongols records that in his youth Temüjin killed his brother Behter in a fight for food. His other half-brother, Belgutei, however was a good friend, and later became a general under Genghis.

      Read More

      Search This Blog

      My Blog List

      Comments

      Khan

      https://www.facebook.com/100058831592393/posts/222588073045578/?app=fbl

      Follow